ہم نے آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے مگر ہم نے آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے مگر انکی تصویر سینے میں موجود ہے جس نے لاکر کلام الہی دیا وہ محمد مدینہ میں موجود ہے پھول کھلتے ہے پڑھ پڑھ کے صل علی جھوم کر کہہ رہی ہے یہ بادے صباء ایسی خوشبو چمن كے گھولون میں کہاں جو نبی كے پسینے میں موجود ہے ہم نے آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے مگر انکی تصویر سینے میں موجود ہے جس نے لاکر کلام الہی دیا وہ محمد مدینہ میں موجود ہے ہم نے مانا كے جنت بہت ہے حَسِین چھوڑ کر ہَم مدینہ نا جائیں کہیں یوں تو جنت میں سب ہے مدینہ نہیں اور جنت مدینہ میں موجود ہے ہم نے آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے مگر انکی تصویر سینے میں موجود ہے جس نے لاکر کلام الہی دیا وہ محمد مدینہ میں موجود ہے چھوڑنا تیرا طیبہ گوارہ نہیں سارے عالم میں ایسا نظارہ نہیں ایسا منظر زمانے میں دیکھا نہیں جیسا منظر مدینہ میں موجود ہے ہم نے آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے مگر انکی تصویر سینے میں موجود ہے جس نے لاکر کلام الہی دیا وہ محمد مدینہ میں موجود ہے وہ ابو بکر فارق عثمان علی ہے یہ سب ان كے دین مبیح كے فقیع وہ فقیحوں کے افسر شاہ انبیاء وہ شہنشاہ مدینہ میں موجود ہے ہم نے آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے مگر انکی تصویر سینے میں موجود ہے جس نے لاکر کلام الہی دیا وہ محمد مدینہ میں موجود ہے بے سہاروں کو سینے سے لپٹا لیا جس نے جو مانگ اسکو عطا کر دیا وہ فقیحوں کے افسر شاہ انبیاء وہ شہنشاہ مدینہ میں موجود ہے ہم نے آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے مگر انکی تصویر سینے میں موجود ہے جس نے لاکر کلام الہی دیا وہ محمد مدینہ میں موجود ہے