کوفے میں مُرتضیٰ کا ہے سجدہ لہو لہو روتی رہی نماز مُصَلَّہ لہو لہو پردیس میں یتیمی ہے زینبؑ پہ چھا گئی شیرِ خدا کا ہو گیا چہرہ لہو لہو کُوفے کے سب یتیم ہیں بے آسرا ہوئے گھر میں خدا کے ہو گیا مولا لہو لہو ظالم نے ضَرب ایسی ہے ماری کہ اَلاَماں روتا ہے آج عرشِ مُعَلّٰی لہو لہو آغازِ کربلا ہے قیامت کی ہے گھڑی حیدرؑ کا ہو گیا ہے عَمَامَہ لہو لہو مارا گیا ہے سجدے میں اک روزے دار کو قرآن آج ہو گیا سارا لہو لہو محوِ بکا ہیں زینب و کلثوم دیکھ کر بابا علیؑ ولی کا جَنَازَہ لہو لہو حیدرؑ کے غم میں روتا ہے فَرمان کا قلم قِرطَاس پر علیؑ کا ہے نوحہ لہو لہو